مسجد الحرام میں بجلی کے مثالی انتظامات

ادارہ امور حرمین شریفین کا کہنا ہے کہ مسجد الحرام میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے جملہ وسائل بروئے کار لائے جاتے ہیں۔ عاجل نیوز کے مطابق حرم مکی الشریف میں بجلی کی فراہمی کے حوالے سے ادارہ امور حرمین شریفین کا کہنا تھا کہ مسجد الحرام میں مختلف آلات اور لائٹوں وغیرہ کو مسلسل رواں رکھنے کے لیے متعدد پاوراسٹیشنز کام کرتے ہیں جن کی یومیہ بنیاد پر دیکھ بھال کی جاتی ہے ادارے کا مزید کہنا تھا کہ مسجد الحرام کی تیسری توسیع کے دوران 12 مرکزی اور ذیلی پاور ہاؤسز کی سہولت مہیا کی گئی ہے۔ مسجد الحرام میں بجلی کے ڈھائی لاکھ آلات جن میں برقی سیڑھیاں (ایسکیلیٹرز)، لفٹیں اور کولنگ سسٹم شامل ہیں کے لیے پاور جینریٹرز کا خصوصی انتظام ہے جو کسی بھی ہنگامی ضرورت پر استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ ادارہ امور حرمین کا مزید کہنا تھا کہ مسجد الحرام کے مختلف مقامات پر بجلی کی مستقل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے 15 یو پی ایس بھی نصب کیے گئے ہیں ۔ واضح رہے مسجد الحرام میں باقاعدہ طورپر بجلی کی فراہمی 1373ھ مطابق 1953 میں شاہ عبدالعزیز کی جانب سے کی گئی تھی جس کی مدد سے ساڑھے سات لاکھ مربع میٹر کے رقبے پرروشنی کا انتطام کیا گیا تھا۔

بشکریہ اردو نیوز

مسجد نبوی ریاض الجنہ میں آمد و رفت کے لیے نیا نظام

سعودی عرب میں مسجد نبوی کی انتظامیہ نے ریاض الجنہ میں آمد ورفت کے حوالے سے آسانی پیدا کرنے اور راہداریوں کا نیا نظام جاری کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ الوطن اخبار کے مطابق مسجد نبوی انتظامیہ کا کہنا ہے’ وزارت حج و عمرہ کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق زائرین کو سال میں صرف ایک بار ریاض الجنہ کی زیارت کا پرمٹ ملے گا۔‘ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’نیا پرمٹ 365 دن گزرنے پر نسک یا توکلنا ایپس کے ذریعے حاصل کیا جاسکے گا۔‘ یاد رہے مسجد نبوی کی انتظامیہ زائرین کو جملہ خدمات کی فراہمی اور زیارت و عبادت میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے حوالے سے موثر جامع حکمت عملی اختیار کررہی ہے۔

مکہ ریجن سردی کے موسم میں بھی گرم کیوں رہتا ہے؟

سعودی عرب میں قصیم یونیورسٹی میں موسمیاتی امور کے سابق پروفیسر اور ماحولیات و موسمیات کی سعودی سوسائٹی کے ڈپٹی چیئرمین عبداللہ المسند نے کہا ہے کہ ’موسم سرما میں مکہ مکرمہ ریجن متعدد جغرافیائی اور موسمی اسباب کی وجہ سے گرم رہتا ہے۔‘ اپنے ایکس اکاؤنٹ پر انہوں نے کہا کہ ’حجاز کے پہاڑ، مکہ مکرمہ ریجن میں سردی کے موسم کے دوران گرم رہنے کی بڑی وجہ ہیں۔‘ ’حجاز کے پہاڑ شمالی اور وسطی علاقوں سے آنے والی سرد ہواؤں کو مکہ مکرمہ ریجن پہنچنے سے روک دیتے ہیں۔ مکہ مکرمہ کا علاقہ سطح سمندر سے صرف 300 میٹر اونچا ہے۔‘ علاوہ ازیں یہ علاقہ کسی حد تک جنوب میں واقع ہے اور شمالی علاقہ جات کی ٹھنڈی ہواؤں کے اثرات سے دور ہے۔ عبداللہ المسند نے مزید بتایا کہ ’مکہ مکرمہ ریجن میں گرمی کا ایک اہم سبب بحیرہ احمر سے اس کی قربت ہے۔‘ ’شام کے وقت بحیرہ احمر کے ساحلوں پر گرمی ہوتی ہے اور بحیرہ احمر کے قریبی علاقے سمندری ہواؤں کی وجہ سے گرم ہو جاتے ہیں۔‘

بشکریہ اردو نیوز

سعودی عرب کی جانب سے غیر ملکیوں کو عمرے کی اجازت، لیکن شرائط کیا ہوں گی؟

سعودی عرب نے کرونا کی ویکسین لگوانے والے غیر ملکی زائرین کو نو اگست سے عمرے کی اجازت دے دی ہے۔ البتہ پاکستان سمیت نو ممالک سے آنے والے زائرین کو کسی تیسرے ملک میں 14 روزہ قرنطینہ کے بعد سعودی عرب میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔ سعودی اخبار ’سعودی گزٹ‘ کے مطابق سعودی عرب کی قومی کمیٹی برائے حج و عمرہ کے رکن ہانی علی الامیری کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر عمرے کے خواہش مند افراد 30 الیکٹرانک سائٹس اور منظور شدہ کمپنیوں کے ذریعے عمرہ پیکج حاصل کر سکتے ہیں۔ حج و عمرہ کمیٹی کے رکن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمرے کے ویزے کے لیے صرف وہی افراد رجوع کر سکتے ہیں جو کرونا کی ویکسین مکمل طور پر لگوا چکے ہوں۔ علاوہ ازیں عمرے کے خواہش مند افراد کی صحت بہترین حالت میں ہونے کی بھی شرط رکھی گئی ہے اور انہیں احتیاطی تدابیر کے لیے بنائے گئے پروٹوکول پر عمل درآمد بھی کرنا ہو گا۔

ہانی علی الامیری کے مطابق وزارتِ حج و عمرہ کے منظور شدہ مقامی اور عالمی بکنگ پلیٹ فورمز سے ’بزنس ٹو بزنس‘ گروپ سسٹم یا ’بزنس ٹو کنزیومر‘ انفرادی سسٹم کے تحت خدمات اور پیکجز دستیاب ہیں جب کہ سعودی کمپنیاں رہائش، ٹرانسپورٹیشن اور دیگر خدمات کے پیکج فراہم کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ زائرین عمرے کے لیے الیکٹرانک پلیٹ فورمز سے سروس کمپنی کا انتخاب کر کے دستیاب پروازوں، ٹرانسپورٹیشن ، ہوٹلز اور کھانے پینے کے مکمل پروگرام بھی خرید سکتے ہیں۔  ہانی علی الامیری ںے بتایا کہ 500 عمرہ سروس کمپنیاں اور چھ ہزار عمرہ ایجنٹس نے نو اگست سے ویکسین لگوانے والے زائرین کو خدمات فراہم کرنے کے لیے تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ نو اگست (یکم محرم) سے غیر ملکی زائرین کو عمرے کی اجازت دے دی جائے گی۔ واضح رہے حج کے بعد گزشتہ روز سے مقامی سطح پر عمرے کا آغاز ہو گیا ہے۔ سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق مقامی زائرین کو کرونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کے ساتھ مسجد حرام کے مخصوص دراوزوں سے داخلے کی اجازت دی گئی تھی اور اس کے علاوہ دیگر احتیاطی تدابیر بھی اختیار کی گئی ہیں۔

براہ راست پروازیں اور قرنطینہ کی شرائط
حج وعمرہ اور مسجد حرام اور مسجد نبوی سے متعلق خبریں فراہم کرنے والی ویب سائٹ کے مطابق نو ممالک کے سوا دیگر دنیا سے عمرے کے لیے براہ راست پروازوں کی اجازت ہو گی۔ بھارت، پاکستان، انڈونیشیا، مصر، ترکی، ارجنٹائن، برازیل، جنوبی افریقہ اور لبنان کے زائرین کو کسی تیسرے ملک میں 14 روز کا قرنطینہ مکمل کرنے کے بعد عمرے کے لیے سعودی عرب میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔  ویب سائٹ کے مطابق زائرین کے لیے فائز، موڈرنا، آسٹرازینیکا یا جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ ویکسین کی مکمل خوراکیں لگوانا ضروری ہو گا۔ جب کہ چینی ویکسین لگوانے والوں کے لیے فائزر، موڈرنا، آسٹرازینیکا یا جانسن اینڈ جانسن میں سے کسی ایک کا بوسٹر ڈوز لگوانا ضروری ہو گا۔ اس کے علاوہ عمرے کے لیے سعودی وزارتِ حج و عمرہ کی منظور شدہ ایجنسی کے ذریعے رجوع کرنا ہو گا۔

بشکریہ وائس آف امریکہ

کرونا وائرس : رواں برس حج کے لیے عازمین کا انتخاب کس طرح کیا گیا ؟

سعودی عرب نے رواں برس محدود تعداد میں عازمین کو حج کی اجازت دی ہے جس کے بعد یہ سوال یقیناََ آپ کے ذہن میں بھی گردش کر رہا ہو گا کہ ان افراد کا انتخاب آخر کیسے کیا گیا ہے؟ حج دنیا میں ہونے والے بڑے انسانی اجتماعات میں سے ایک ہے۔ لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے حالیہ دہائیوں میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ دیگر ممالک کے لاکھوں عازمین کو حج کی اجازت نہیں مل سکی ہے۔ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سعودی حکام نے مکہ میں مسلمانوں کے مقدس مقام مسجد الحرام میں عبادات کو محدود کر دیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود سعودی عرب میں مقیم ہزاروں افراد نے حج کے لیے درخواستیں ارسال کی تھیں۔ جن میں سے قرعہ اندازی کے ذریعے 10 ہزار افراد کا انتخاب کیا گیا ہے۔ سعودی حکومت نے سعودی عرب میں مقیم 160 ممالک کے شہریوں سے بھی آن لائن درخواستیں طلب کی تھیں اور کہا تھا کہ رواں برس منتخب ہونے والے 70 فی صد عازمینِ حج غیر ملکی تارکین وطن ہوں گے۔

اس سال حج کے لیے منتخب ہونے والے افراد میں دارالحکومت ریاض میں مقیم اردن کے ایک 29 سالہ انجینئر اور ان کی 26 سالہ اہلیہ بھی شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حج کے لیے اس قدر زیادہ درخواستیں آئی تھیں کہ ہمیں ایک فی صد بھی امید نہیں تھی کہ رواں برس حج کے لیے ہمارا انتخاب ہو گا۔ ان کے بقول قرعہ اندازی میں حج کے لیے منتخب ہونے پر جہاں وہ حیرت کا شکار ہوئے وہیں انہیں بہت زیادہ خوشی بھی ہوئی۔ شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے حج کے لیے منتخب ہو جانے سے متعلق سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ بھی اس وجہ سے ڈیلیٹ کر دی کہ کہیں اس بنیاد پر ان کی درخواست مسترد نہ کر دی جائے۔ ریاض میں ہی مقیم نائیجیریا کے ناصر بھی اپنے انتخاب پر بہت خوش ہیں اور اس بار حج کی اجازت کو ‘گولڈن ٹکٹ’ سے تشبیہہ دیتے ہیں۔

ناصر نے ‘اے ایف پی’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپنے احساسات کو بیان کرنا مشکل ہے۔ واضح رہے کہ ہر سال حج کے لیے سعودی عرب سمیت دنیا بھر کے ممالک کے شہریوں کا کوٹا مخصوص ہوتا ہے۔ اس مخصوص کوٹے کے تحت حج کے لیے مکہ آنے والے عازمین کا انتخاب بیشتر ملکوں میں قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ گزشتہ برس 25 لاکھ کے قریب افراد نے حج کیا تھا جن کا تعلق دنیا کے لگ بھگ 200 ملکوں سے تھا۔ کرونا کی وبا کے زور پکڑ جانے کے بعد سعودی حکام نے پہلے کہا تھا کہ رواں برس حج کے لیے صرف ایک ہزار افراد کو اجازت دی جائے گی۔ البتہ مقامی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ اب 10 ہزار کے قریب افراد کو حج کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ سعودی عرب کی وزارتِ حج کو سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے اور کئی افراد اپنی مسترد ہونے والی درخواستوں کے اسکرین شاٹس لگا کر سوال کر رہے ہیں کہ ان کی درخواست مسترد ہونے کی کیا وجوہات ہیں؟

بعض خواتین نے جن میں بیوائیں بھی شامل ہیں کہا ہے کہ ان کی درخواستیں شاید اس وجہ سے مسترد کی گئی ہیں کیوں کہ ان کے ہمراہ کوئی مرد محرم نہیں تھا۔
سوشل میڈیا پر بعض صارفین یہ سوال بھی کر رہے ہیں کہ کیا اس بار حج کے لیے سفارت کاروں، کاروباری شخصیات یا شاہی خاندان کے افراد کو بھی اجازت دی گئی ہے یا نہیں؟ سعودی وزارتِ حج کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے شہریوں میں سے ان افراد کو حج کے لیے منتخب کیا گیا ہے جن کا تعلق فوج سے ہے یا وہ صحت کے ماہرین ہیں اور کرونا وائرس سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔  تاہم حکومت نے یہ اعداد و شمار جاری نہیں کیے کہ کتنے غیر ملکیوں نے حج کے لیے درخواست دی اور ان کے انتخاب کے لیے قرعہ اندازی کس طرح کی گئی۔ اس معاملے پر برطانیہ کے ‘رائل یونائیٹڈ سروس انسٹی ٹیوٹ’ سے وابستہ ماہر عمر کریم کہتے ہیں کہ سعودی حکام نے سارے معاملے کو اس لیے مخفی اور مبہم رکھا ہے کیوں کہ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے۔

ان کے بقول اس عمل کو عوام کی نظروں سے دور رکھنے کا مقصد بھی یہ ہے کہ اس بارے میں کم سے کم شور ہو کہ حج کے لیے کسے اور کس بنیاد پر منتخب کیا گیا۔ سعودی خبر رساں ادارے ‘عرب نیوز’ کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ عازمین حج کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے اور سیکیورٹی اہلکاروں کی کوشش ہو گی کہ کرونا وائرس سے پیدا شدہ صورتِ حال میں عازمین کے مابین سماجی دوری برقرار رہے۔ خیال رہے کہ سعودی حکام نے حج کے لیے منتخب افراد کو پہلے ہی ایک ہفتے کے لیے اپنے اپنے گھروں میں خود کو قرنطینہ کرنے کے احکامات دے دیے ہیں۔ یہ عازمین سات دن تک قرنطینہ کے بعد حج کے مناسک میں شریک ہوں گے۔

بشکریہ وائس آف امریکہ