Category Ramzan
رمضان المبارک : نیکیوں کا موسم ِ بہار
رمضان المبارک کا ماہ ِ مبارک اپنے جلو میں بہت زیادہ رحمتوں کو لے کر آتا ہے ۔اس مہینے میں نیکیوں کے امکانات دیگر مہینوں کے مقابلے میں بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ رمضان المبارک میں کی جانے والی کئی عبادات خصوصی اہمیت کی حامل ہیں جن میں سے چند اہم عبادات درج ذیل ہیں:۔
۔ روزہ: رمضان المبارک کے ماہِ مبارک میں روزہ رکھنا ہر بالغ اور صحت مند مسلمان پر فرض ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 183 میں اعلان فرماتے ہیں : ”رمضان کا مہینہ وہ ہے ‘جو نازل کیا گیا ہے‘ اس میں قرآن (جو) ہدایت ہے لوگوں کے لیے اور روشن دلائل ہیں ہدایت کے اور (حق و باطل کے درمیان) فرق کرنے کے پس جو موجود ہو (گھر میں) تم میں سے کوئی (اس) مہینے میں تو اسے چاہیے کہ وہ روزے رکھے۔‘‘ رمضان المبارک کے ماہ مبارک میں جہاں ہر بالغ اور صحت مند پر روزہ رکھنا فرض ہے‘ وہیں پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس مہینے میں مریضوں اور مسافروں کو خصوصی رعایت دی۔ اگر کوئی شخص سفر یا مرض کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے تو اُسے سال کے باقی ماندہ ایام میں گنتی کو پورا کرنے کی رخصت دی گئی ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 185 میں ارشاد فرماتے ہیں: ” اور جو بیمار ہو یا سفر پر ہو تو گنتی پوری کرے دوسرے دنوں سے۔ چاہتا ہے اللہ تمہارے ساتھ آسانی کرنا اور وہ نہیں چاہتا تمہارے ساتھ سختی کرنا اور تاکہ تم پورا کر لو گنتی (تعداد) کو اور تاکہ تم بڑائی بیان کرو اللہ کی اس (احسان) پر جو اس نے ہدایت دی تم کو اور (اس لیے) تاکہ تم شکر ادا کرو۔‘‘ روزہ دار رمضان المبارک کے ماہ مبارک میں صبح سے لے کر شام تک اپنی بھوک‘ پیاس اور جائز نفسانی خواہشات پر قابو پا کر درحقیقت اس بات کی مشق اور اظہار کرتا ہے کہ جس رب تعالیٰ کے حکم پر حلال چیزوں کو عارضی طور پر ترک کر دیا گیا اُسی پروردگار کے حکم پر حرام چیزوں سے بھی مکمل اجتناب کیا جائے گا ۔ اللہ تعالیٰ نے روزے کے اس عظیم مقصد کو بڑے خوبصورت انداز میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر 183 میں یوں بیان فرمایا ہے : ”اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو فرض کئے گئے ہیں تم پر روزے جیسا کہ فرض کئے گئے ان لوگوں پر جو تم سے پہلے (تھے) تاکہ تم بچ جاؤ (گناہوں سے) ۔
قرآن مجید کے مختلف مقامات پر غوروفکر کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ تقویٰ اختیار کرنے کی وجہ سے اللہ تبارک وتعالیٰ انسان کے معاملات کو آسان بنا دیتے‘ اس کے گناہوں کو معاف کر دیتے‘ اس کی تنگیوں کو دور کر دیتے اور اس کو رزق وہاں سے دیتے ہیں‘ جہاں سے وہ گمان بھی نہیں کر سکتا۔ اللہ کی نظروں میں متقی شخص عزت دار ہو جاتا ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ آسمان اور زمین سے اہل تقویٰ کے لیے برکات کو کھول دیتے ہیں۔ احادیث مبارکہ میں رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے حوالے سے بہت سی خوبصورت باتیں ارشاد ہوئیں‘ جن میں سے ایک اہم حدیث درج ذیل ہے:۔
صحیح بخاری میں حضرت ابوھریرہ ؓسے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا ‘ جس نے رمضان کے روزے ایمان کی حالت میں اور اجر طلب کرتے ہوئے رکھے اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے گئے۔ اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان اگر صحیح طریقے سے روزہ رکھے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی سابقہ خطاؤں کو معاف کر دیتے ہیں۔ انسان یقینا خطا کار ہے اور اس کو ہر اس موقع سے فائدہ اُٹھانے کی کوشش کرنی چاہیے‘ جس سے اُس کے گناہ معاف ہو جائیں۔ رمضان المبارک کا مہینہ یقینا ہمارے لیے غنیمت ہے اور ہمیں اس موقع کو کسی بھی طور پر ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
۔ تراویح : رمضان المبارک میں روزے کی فرضی عبادت کو بجا لانے کے ساتھ ساتھ اہم نفلی عبادت رات کو تراویح کا اہتمام کرنا ہے۔ تمام مسلمان اس نفلی عبادت کو خصوصیت سے بجا لانے کی کوشش کرتے ہیں اور دیکھنے میں آیا ہے کہ رمضان المبارک میں تراویح کی ادائیگی کے لیے بہت زیادہ ذوق وشوق کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ یہ قیام خصوصی اہمیت کا حامل ہے اور احادیث مبارکہ میں اس حوالے سے بہت سے خوبصورت ارشادات موجود ہیں۔ اس حوالے سے صحیح مسلم کی ایک حدیث درج ذیل ہے: ”حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے ایمان ( کی حالت میں ) اور اجر طلب کرتے ہوئے رمضان کا قیام کیا اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کر دیئے گئے ۔
۔ قرآن مجید کی تلاوت : ویسے تو مسلمانوں کو سارا سال قرآن مجید کو پڑھتے رہنا چاہیے‘ لیکن چونکہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید کا نزول فرمایا اس لیے خصوصیت سے اس مہینے میں قرآن مجید کی تلاوت کا اہتمام کرنا چاہیے۔ قرآن مجید کی تلاوت ایک بہت بڑی نیکی ہے اور اس کی تلاوت کے حوالے سے بہت سی خوبصورت باتیں احادیث مبارکہ میں مذکور ہیں ۔ اس حوالے سے ایک اہم حدیث درج ذیل ہے : ”صحیح بخاری میں حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا کہ اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کا حافظ بھی ہے‘ مکرم اور نیک لکھنے والے ( فرشتوں ) جیسی ہے اور جو شخص قرآن مجید باربار پڑھتا ہے‘ پھر بھی وہ اس کے لیے دشوار ہے تو اسے دوگنا ثواب ملے گا۔‘‘ قرآن مجید کی تلاوت کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر غور و فکر کرنا ‘ اس پر عمل کرنا ‘ اس کی تبلیغ کرنا اور اس کے قیام کی کوشش کرنا بھی اہل ایمان کی ذمہ داری ہے۔ رمضان المبارک کے اس مقدس مہینے میں ہمیں قرآن مجید کے تمام حقوق کی ادائیگی کے لیے پر عزم ہوجانا چاہیے۔
۔ دعا: ویسے تو انسانوں کو سارا سال ہی اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا مانگتے رہنا چاہیے ‘ لیکن رمضان المبارک میں اس سلسلے کو خصوصیت سے جاری وساری رکھنا چاہیے۔ جب ہم قرآن مجید کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ جہاں پر اللہ تبارک و تعالیٰ نے روزوں کی فرضیت کا ذکر کیا اس کے ساتھ ہی دعا کا بھی ذکر کیا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 186 میں ارشاد فرماتے ہیں: ”اورجب آپ سے پوچھیں میرے بندے میرے بارے میں تو (بتا دیں) بے شک میں قریب ہوں میں قبول کرتا ہوں دعا کرنے والے کی پکار کو جب وہ پکارے مجھے پس چاہیے کہ (سب لوگ) حکم مانیں میرا اور چاہیے کہ وہ ایمان لائیں مجھ پر تاکہ وہ راہِ راست پا لیں۔
۔ عمرہ: عمرہ ایک خصوصی عبادت ہے ‘جس کو سال کے کسی بھی مہینے میں کیا جا سکتا ہے‘ لیکن رمضان المبارک کے مہینے میں کیے گئے عمرے کا خصوصی اجر وثواب ہے۔ اس حوالے سے ایک اہم حدیث درج ذیل ہے: ”صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ ابن عباس ؓسے روایت ہے کہ جب رسول کریم ﷺ حجۃ الوداع سے واپس ہوئے تو آپ ﷺ نے اُم سنان (انصاریہ عورت) رضی اللہ عنہا سے دریافت فرمایا کہ تو حج کرنے نہیں گئی؟ انہوں نے عرض کی کہ فلاں کے باپ‘ یعنی میرے خاوند کے پاس دو اونٹ پانی پلانے کے تھے ایک پر تو خود حج کو چلے گئے اور دوسرا ہماری زمین سیراب کرتا ہے۔ آپ ﷺ نے اس پر فرمایا کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔
۔ لیلۃ القدر کی جستجو: رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کی جستجو کرنا بھی انتہائی نیکی وثواب کا کام ہے۔ لیلۃ القدر میں کی گئی عبادت کا اجر و ثواب ایک ہزار مہینے کی گئی عبادت کے برابر ہے۔ لیلۃ القدر کی اہمیت کے حوالے سے ایک اہم حدیث درج ذیل ہے: صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا ‘جس نے رمضان کے روزے ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے گئے اور جو لیلۃ القدر میں ایمان اور احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے اس کے بھی اگلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
۔ اعتکاف: رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کرنا نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اوراس پر مداوم کرنے سے انسان کو علم ‘ حکمت‘ دانائی‘ بصیرت‘ للہیت حاصل ہوتی ہے۔ انسان حالت اعتکاف میں پوری دنیا سے کٹ کر جب اللہ تبارک وتعالیٰ کی قربت اور رضا کے حصول کی جستجو کرتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ بھی اس کی جستجو اور تمنا کو پورا کرتے ہوئے اپنی قربت اور رضا کے حصول کو اس کے لیے آسان بنا دیتے ہیں۔
توبہ واستغفار: توبہ واستغفار ہر حال میں اور ہر موقع پر کرنی چاہیے‘ لیکن رمضان المبار ک میں خصوصیت سے انسان کو توبہ واستغفار کا التزام کرنا چاہیے۔ جو انسان خلوص نیت سے اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں آکر توبہ واستغفار کرتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی تمام خطاؤں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ نیکیوں کے اس موسم ِبہار (رمضان المبارک) سے ہمیں صحیح طریقے سے مستفید ہونے کی توفیق دے اور ہمیں بڑھ چڑھ کے نیک کاموں اور عبادت کرنے والے لوگوں میں شامل فرمائے۔ آمین
علامہ ابتسام الہٰی ظہیر
Pakistan’s roadside iftar feeds thousands in Ramadan
As the sun begins to fade in the Muslim holy month of Ramadan, volunteers start fixing traditional delicacies and drinks on scores of tables at different points of Karachi’s main University Road. Others roll large plastic mats on the stony footpaths and fill them with food. Motorists pull over hurriedly and join small crowds of people of all ages already gathered around the tables or occupying the plastic mats. As the call for maghrib (sunset) prayer resounds from a nearby Mosque, they break their fast. Another group of volunteers hand packets of food and bottles of water and juice to the fasting people sitting in their vehicles and public transport, who do not opt to stop. Some 50 meters away, a different group of volunteers makes preparations for dinner to be served soon after iftar (fast-breaking). This all creates a brief traffic jam at this portion of the road.
Every Ramadan, hundreds of stalls are set up at the corners of city roads by relief organizations, and local residents where homeless people, vendors, rickshaw and taxi drivers, laborers, beggars and even those who do not fast are served free food and drinks for the whole month. At several points, dinner is also served. A few individuals had started to arrange roadside iftar during Ramadan for needy people in Karachi — home to over 15 million people and the country’s commercial capital — two decades ago, which now has become a tradition. In no time, this tradition was adopted by scores of other cities including the capital Islamabad, where roadside iftar stalls feed tens of thousands of people during Ramadan.
So much so, the country’s tiny Sikh community has been hosting iftar for Muslims in historic Qissa Khawani Bazaar and several other points in northwestern Peshawar city for the last several years. “This is my sixth year to break the fast here”, Abdul Hameed, an Afghan refugee, told Anadolu Agency at a roadside stall on the University Road in Karachi. Hameed together with his other colleagues work as a scavenger in the city’s eastern district far from his residence, and cannot afford to buy iftar. “Mostly, we cannot reach home on time due to traffic jams and scanty transport. This (roadside stall) has resolved the iftar issue”, he added.
The fasting people are served traditional delicacies — including samosa (a deep-fried triangular savory pastry filled with potato and spices), pakora (deep-fried spicy snacks made from gram flour), fruit chaat, dates, and juices. For dinner, Biryani (a spicy mixture of rice and meat) is the favorite dish of the people of Karachi. “At least in Ramadan, we fully fill our stomach”, Hameed said in a lighter vein as his colleagues laughed loudly. Abdullah, a rickshaw driver is another regular visitor of this site during Ramadan. “It’s hard for me to go home [for iftar] and come back to work. Here, I get good and enough food, and save money that I spend on my family,” he told Anadolu Agency.
– Act of kindness
Zar Mohammad, one of the organizers, said he together with his friends and philanthropists, has been arranging free iftar meals for the last 20 years in a row. “From first to last (evening) of Ramadan, we break our fast with these people here. sometimes our families also join us,” Zar Mohammad, who is also a prayer leader at a Mosque, told Anadolu Agency. About finances, Mohammad said the friends and families themselves, area shopkeepers, philanthropists and even common citizens, all chip in to arrange the event during the holy month.
“We do not have to run here and there for finances. A month before (Ramadan), we simply start to chip in and by the end of the month, we have plenty of funds to manage this all,” he said, adding: “It has become a set tradition now. People trust us, and hand over huge amounts even without disclosing their names.” Around 1,000 people, including travelers, are served every day during Ramadan at this point, according to Mohammad. Bhopal Singh, who arranges iftar in Qissa Khawani Bazaar in Peshawar said he was pursuing the mission of his late father who worked for interfaith harmony in Muslim-majority Pakistan.
“For the last four years, I had been arranging iftar for my Muslim brothers here. But this year, we have changed the strategy due to security threats,” Singh told Anadolu Agency, referring to threats received by the organizers last year from some militant groups that objected to their gesture. “Unfortunately, some elements do not want interfaith harmony here,” he regretted, saying “Therefore, this year we are distributing ration among needy Muslims, and arranging iftar for prisoners in jail to avoid any mishap”. Monis Shaikh, a student of commerce faculty at Zulfikar Ali Bhutto University in Karachi, was excited as it was his first day as a volunteer. “This is our first day to serve here,” Shaikh said, with a nervous smile on his face pointing at a group of 8-10 students who were given instructions by an organizer.
The group plans to volunteer throughout the remaining days of Ramadan. “Allah has blessed us with everything. It’s our duty to serve and help his creation. This is the real message of Ramadan,” he said.
Courtesy : Yeni Safak