خلوت کے گناہ

جوانی کی حفاظت جنت کی ضمانت
آج ھمارا ایمان بالغیب انٹرنیٹ اور موبائیل کے ذریعے آزمایا گیا ھے ،جہاں ایک کلک آپ کو وہ کچھ دکھا سکتی ھے جو ھمارے باپ دادا  دیکھے بغیر اللہ کو پیارے ھو گئے ،، ھم نے خفیہ گروپ بنا کر اپنے اپنے گٹر کھول رکھے ھیں ،،یستخفون من الناس ،، لوگوں سے تو چھپا لیتے ھیں” ولا یستخفون من اللہ و ھو معھم ،، ” مگر اللہ سے نہیں چھپا سکتے کیونکہ وہ ان کے ساتھ ھے ، ھمارا لکھا اور دیکھا ھوا سب ھمارے نامہ اعمال میں محفوظ ھو رھا ھے جہاں سے صرف اسے سچی توبہ ھی مٹا سکتی ھے
یہ سب امتحان اس لئے ھیں تا کہ “لیعلم اللہ من یخافہ بالغیب۔ ” اللہ تعالی جاننا چاہتا ہے کہ کون کون اللہ تعالی سے غائبانہ ڈرتا ہے۔
یہ لکھنے والے ھاتھ اور پڑھنے والی آنکھیں ، سب ایک دن بول بول کر گواھی دیں گے ،،
: { الْيَوْم نَخْتِم عَلَى أَفْوَاههمْ وَتُكَلِّمنَا أَيْدِيهمْ وَتَشْهَد أَرْجُلهمْ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ )
( یاسین – 65)
” آج ہم انکے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ھم سے بات کریں گے اور ان کے پیر ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔‘
’’ گناہ کے دوران ھمارا کوئی بیوی بچہ یہان تک کہ بلی یا ھوا کا جھونکا بھی دروازہ ھلا دے تو ھماری پوری ھستی ھل کر رہ جاتی ھے ،، کیوں ؟ رسوائی کا ڈر ،، امیج خراب ھونے کا ڈر ،، اس دن کیا ھو گا جب ھماری بیوی بچے اور والدین بھی سامنے دیکھ رھے ھونگے اور دوست و احباب بھی موجود ھونگے ،، زمانہ دیکھ رھا ھو گا اور تھرڈ ایمپائر کی طرح کلپ روک روک کر اور ریورس کر کے دکھایا جا رھا ھو گا ،، ھائے رے رسوائی ،،،،،،،،،،،،،،،،
آج بھی صرف توبہ کے چند لفظ اور آئندہ سے پرھیز کا عزم ھمارے پچھلے کیئے ھوئے کو صاف کر سکتا ھے اور ھمیں اس رسوائی سے بچا سکتا ھے ،، اللہ کے رسول دعا مانگا کرتے تھے کہ اے اللہ میرے باطن کو میرے ظاھر سے اچھا کر دے ،،
خلوت کے گناہ انسان کے عزم و ارادے کو متزلزل کر کے رکھ دیتے ھیں یوں ان میں خود اعتمادی اور معاملات میں شفافیت سے بھی ھاتھ دھو بیٹھتا ھے.
اِتَّقِ اللّہ……!
اللّہ تعالٰی ہم سب کی مغفرت فرمائے.
قُل آمِین…!
 

کسبِ حلال کے انسانی زندگی پر اثرات

میرے بیٹے کی پیدائش کے دن ہی سے طبیعت ٹھیک نہیں تھی.. اسے دمہ تھا , سانس اکھڑ جاتا تھا.. اپنے علاقے سمیت تمام ڈاکٹروں حکیموں سے علاج کروا کروا کر تھک گیا.. بالآخر اللہ پاک کی رضا سمجھ کر ہم دونوں میاں بیوی بیٹھ گئے کہ شاید ہمارے بچے کی زندگی اسی طرح بسر ہو گی..
لیکن بھلا ماں باپ کہاں خاموش ہو کر بیٹھ سکتے ہیں.. جس کسی نے بھی کسی حکیم ، سنیاسی ، ڈاکٹر کا بتایا , بھاگ پڑے.. وقتی طور پر تو فرق آجاتا مگر جیسے ہی دوائی ختم ، مرض پھر شروع..
میرے بڑے بھائی ایک ضروری کام کے سلسلے میں یہاں میرے گھر تشریف لائے تو میں نے اپنے بیٹے محسن کو ان کی گود میں ڈال دیا اور تقریباً رو پڑا اور گزارش کی کہ میرے لیے اور میرے بیٹے کیلئے دعا کریں کہ اللہ پاک مجھے ہمت دے اور محسن کو صحت دے..
انہوں نے چند لمحوں تک مجھے اور میرے بیٹے کو غور سے دیکھا اور کہنے لگے کہ حلال رزق پر قناعت کرو , سب ٹھیک ہو جائے گا.. (میں ان دنوں بطور محرر تھا) میں نے اُن سے وعدہ کیا کہ میرا بیٹا ٹھیک ہو جائے تو میں رزق حلال ہی سے گزارہ کروں گا.. انہوں نے کہا کہ محسن تبھی ٹھیک ہو گا جب تم ابھی سے میرے سامنے حلال رزق کمانے کا وعدہ کرو.. روکھی سوکھی کھا لو لیکن 
حرام نہ لو..
اور واقعی میں نے عزم کر لیا.. تب سے اللہ پاک نے دوائیوں میں بھی برکت ڈالی اور محسن ٹھیک ہونے لگا..
قارئین محترم ! آج میرا بیٹا 11سال کا ہو چکا ہے.. الحمد للہ اب میرے 6 بچے ہیں.. میرے گھر میں واقعی بہت سکون ہے.. کوئی بیماری نہیں ہے کوئی ٹینشن نہیں ہے.. الحمدللہ رزق حلال کا اپنا الگ نشہ ہے.. یقین نہیں تو آزما کر دیکھ لیں..
گھر میں اگر حرام کا مال آئے تو اپنے ساتھ بہت ساری بیماریاں اور مصائب لے کر آتا ہے اس لیے اس سے بچنا بہت ہی ضروری ہے..
تحریر : نامعلوم…….

اللہ کے حضورجوابدہی

حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ رحمت خداﷺ! کیا ہم قیامت کے دن اپنے رب کو دیکھیں گے؟ آپ نے فرمایا: کیا دوپہر کے وقت جب بادل نہ ہوں تو سورج کو دیکھنے میں تمہیں کوئی تکلیف ہوتی ہے؟ صحابہ نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: چودھویں رات کو جب بادل نہ ہوں تو کیا چاند کو دیکھنے سے تمہیں کوئی تکلیف ہوتی ہے؟ صحابہ نے کہا: نہیں، آپؐ نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ و قدرت میں میری جان ہے تمہیں اپنے رب کو دیکھنے میں صرف اتنی تکلیف ہو گی جتنی تکلیف تم کو سورج یا چاند کو دیکھنے سے ہوتی ہے،
 آپ نے فرمایا: پھر اللہ تعالیٰ بندے سے ملاقات کریگا اور اس سے فرمائے گا: اے فلاں! کیا میں نے تجھ کو عزت اور سرداری نہیں دی، کیا میں نے تجھے زوجہ نہیں دی اور کیا میں نے تیرے لئے گھوڑے اور اونٹ مسخر نہیں کئے اور کیا میں نے تجھ کو ریاست اور آرام کی حالت میں نہیں چھوڑا؟ وہ بندہ کہے گا، کیوں نہیں! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو یہ گمان کرتا تھا کہ تو مجھ سے ملنے والا ہے؟ وہ کہے گا: نہیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے بھی تجھ کو اسی طرح بھلا دیا ہے، جس طرح تو نے مجھے بھلا دیا تھا۔
پھر اللہ تعالیٰ دوسرے بندے سے ملاقات کریگا اور فرمائے گا کیا میں نے تجھ کو عزت اور سیادت نہیں دی، کیا میں نے تجھے زوجہ نہیں دی، کیا میں نے تیر ے لئے گھوڑے اور اونٹ مسخر نہیں کئے اور کیا میں نے تجھ کو ریاست اور آرام کی حالت میں نہیں چھوڑا؟ وہ شخص کہے گا: کیوں نہیں! اے میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تو یہ گما ن کرتا تھا کہ تو مجھ سے ملنے والا ہے؟ وہ کہے گا نہیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں نے بھی تجھ کو اسی طرح بھلا دیا جس طرح تو نے مجھے بھلا دیا تھا۔
پھر اللہ تعالیٰ تیسرے بندے کو بلا کر اسی سے اسی طرح فرمائے گا، وہ کہے گا: اے میرے رب! میں تجھ پر، تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا، میں نے نماز پڑھی، روزہ رکھا اور صدقہ دیا اور اپنی استطاعت کیمطابق اپنی نیکیاں بیان کریگا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا ابھی پتا چل جائیگا، پھر اس سے کہا جائیگا ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتے ہیں، وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا، میرے خلاف کون گواہی دیگا! پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائیگی، اور اسکی ران، اس کے گوشت اور اس کی ہڈیوں سے کہا جائیگا، تم بولو! پھر اسکی ران، اس کا گوشت اور اسکی ہڈیاں اسکے اعمال کا بیان کریگی، اور یہ اسلئے کیا جائیگا کہ خود اسکی ذات میں اسکے خلاف حجت ہو، یہ وہ منافق ہو گا جس پر اللہ تعالیٰ ناراض ہو گا۔ (شرح صحیح مسلم)

جن کیلئے فرشتے دعاکرتے ہیں

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا:تم میں سے جب کوئی شخص نماز اداکرتا ہے اورپھر اسی جگہ پر مقیم رہتا ہے جب تک وہ کوئی اور کلام نہ کرے اورنہ اپنی جگہ سے ہٹے تو فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں اے اللہ کریم !اس کو بخش دے ، اے اللہ  اس پر رحم فرما۔(بخاری ،مسلم)

٭حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ ان لوگوں پر رحمت بھیجتا ہے اورفرشتے ان کے لیے دعا کرتے ہیں جو نما زکے لیے صفو ں کو جوڑ تے ہیں اورجو شخص صف میں موجود خالی جگہ کو بھر دیتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی عوض اس کا ایک درجہ بلندکردیتا ہے۔ (ابن ماجہ ،مجمع الزوائد)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر جماعت کھڑے ہونے کا انتظارکرتا ہے تو وہ نماز ہی میں ہے ۔ فرشتے اس کے لیے دعا کرتے ہیں اے اللہ اس کے گناہ معاف کردے ، اے اللہ اس پر رحمتیں نازل فرما۔ فرشتوں کی ان دعاﺅں کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک کہ نماز اداکرنے والا واپس نہ چلا جائے یا بے وضو نہ ہوجائے ۔(مسلم،ابوداﺅد)
٭ حضر ت براءبن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ پہلی صفوں میں نماز اداکرنے والوں پر رحمت بھیجتا ہے اورفرشتے ان کے لیے دعاکرتے ہیں ۔ (سنن نسائی،السنن الکبریٰ)
٭ حضرت ابوعمامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ،جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو لوگوں کو خیر کی تعلیم دیتیں ہیں ان پر اللہ رحمتیں نازل فرماتا ہے اوراس کے فرشتے ،مخلوقاتِ سماوی وارضی ،یہاں تک کہ چیونٹی اپنے بل میں اورمچھلی سمندر میں اس کے لیے رحمت کی دعا کرتی ہے ۔(ترمذی،الترغیب والترہیب)
٭ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان دن کی کسی ساعت میں کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی طرف آسمان سے ستر ہزار فرشتے بھیجتے ہیں جو اس کے لیے شام تک دعائیں کرتے ہیں اوراگر رات کی کسی بھی ساعت میں عیادت کرتا ہے تو فرشتے صبح تک اس کے لیے دعاکرتے ہیں۔(صحیح ابن حبان، الترغیب والترہیب،) شعیب کہتے ہیں یہ حدیث امام مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے۔ البانی کہتے ہیں یہ حدیث صحیح ہے۔