ٹوکیو اولمپکس کے دوران نماز کی ادائیگی کے لیے موبائل مسجد

جاپان کے شہر ٹوکیو میں رواں سال ہونے والے اولمپک گیمز کے مسلمان ایتھلیٹس، حکام اور کھیلوں کے مقابلے دیکھنے والوں کے لیے ٹرکوں پر خصوصی مساجد کا قیام جاری ہے۔ ٹوکیو اولمپکس کا انعقاد رواں برس جولائی اور اگست میں ہو گا۔ جس میں نماز کی ادائیگی کے لیے ٹرکوں کے پچھلے حصے میں جگہ بنائی گئی ہے۔ ٹرک پر قائم مساجد شہر کی سڑکوں پر بھی گشت کرتی نظر آئیں گی۔ انہیں مسجد آن وہیل کے نام سے پکارا جا رہا ہے۔ ان چلتی پھرتی مساجد سے نماز کی جگہوں کا فقدان بھی ختم ہو جائے گا۔ اس سے پارک اور عوامی علاقوں میں نماز کی ادائیگی کی سہولت بھی میسر آجائے گی۔

موبائل مساجد جدید آلات سے آراستہ ہوں گی جن کی لمبائی، چوڑائی 48 مربع میٹر ہے۔ مسجد کا دروازہ ٹرک کے عقبی حصے میں کھلتا ہے۔ مسجد کی صفائی کے لیے جدید نظام بنایا گیا ہے جب کہ وضو کے لیے بھی متعدد نلکے نصب ہیں۔ مسجد میں قرآنی آیات آویزاں ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ اسے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا سکے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ٹوکیو 2020 تمام مذہبی گروہوں کے لیے مناسب سہولیات کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔ اس منصوبے کام کرنے والے ادارے ‘یاسو پروجیکٹ’ کے مطابق آرگنائزنگ کمیٹی کھیلوں کے دوران مذاہب اور مسالک کی فہرست تیار کر رہی ہے جس سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
واسیڈا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق 2018 کے آخر تک جاپان میں 105 مساجد تھیں۔

تحقیق میں سامنے آیا کہ بہت سی چھوٹی مساجد ٹوکیو کے مضافات میں واقع ہیں وہاں تک پہنچنے میں کافی وقت لگتا ہے اور پانچ وقت نماز کی ادائیگی کے اتنی دور جانے سے دقت پیش آ سکتی ہے۔ توپان رضکی اتراڈن، ایک انڈونیشی ہیں جو 12 سال سے جاپان میں مقیم ہیں وہ پہلی بار موبائل مسجد میں نماز کی ادائیگی کی غرض سے آئے۔ انہوں نے کہا کہ جاپان میں خاص طور پر ٹوکیو سے باہر نماز ادا کرنے کے لیے ایک پرسکون جگہ تلاش کرنا مشکل امر ہو سکتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگرآپ شہر میں ہیں تو کوئی حرج نہیں لیکن اگر آپ ٹوکیو سے باہر سڑک پر سفر کر رہے ہیں تو یہ مشکل ہے۔ کبھی کبھی میں ایک پارک میں نماز پڑھتا ہوں تو جاپانی مجھے دیکھ کر اندازہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں کہ میں کیا کر رہا ہوں۔

بشکریہ وائس آف امریکہ

ٹوکیو اولمپکس کے دوران نماز کی ادائیگی کے لیے موبائل مسجد

جاپان کے شہر ٹوکیو میں رواں سال ہونے والے اولمپک گیمز کے مسلمان ایتھلیٹس، حکام اور کھیلوں کے مقابلے دیکھنے والوں کے لیے ٹرکوں پر خصوصی مساجد کا قیام جاری ہے۔ ٹوکیو اولمپکس کا انعقاد رواں برس جولائی اور اگست میں ہو گا۔ جس میں نماز کی ادائیگی کے لیے ٹرکوں کے پچھلے حصے میں جگہ بنائی گئی ہے۔ ٹرک پر قائم مساجد شہر کی سڑکوں پر بھی گشت کرتی نظر آئیں گی۔ انہیں مسجد آن وہیل کے نام سے پکارا جا رہا ہے۔ ان چلتی پھرتی مساجد سے نماز کی جگہوں کا فقدان بھی ختم ہو جائے گا۔ اس سے پارک اور عوامی علاقوں میں نماز کی ادائیگی کی سہولت بھی میسر آجائے گی۔

موبائل مساجد جدید آلات سے آراستہ ہوں گی جن کی لمبائی، چوڑائی 48 مربع میٹر ہے۔ مسجد کا دروازہ ٹرک کے عقبی حصے میں کھلتا ہے۔ مسجد کی صفائی کے لیے جدید نظام بنایا گیا ہے جب کہ وضو کے لیے بھی متعدد نلکے نصب ہیں۔ مسجد میں قرآنی آیات آویزاں ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ اسے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا سکے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ٹوکیو 2020 تمام مذہبی گروہوں کے لیے مناسب سہولیات کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔ اس منصوبے کام کرنے والے ادارے ‘یاسو پروجیکٹ’ کے مطابق آرگنائزنگ کمیٹی کھیلوں کے دوران مذاہب اور مسالک کی فہرست تیار کر رہی ہے جس سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ واسیڈا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق 2018 کے آخر تک جاپان میں 105 مساجد تھیں۔

تحقیق میں سامنے آیا کہ بہت سی چھوٹی مساجد ٹوکیو کے مضافات میں واقع ہیں وہاں تک پہنچنے میں کافی وقت لگتا ہے اور پانچ وقت نماز کی ادائیگی کے اتنی دور جانے سے دقت پیش آ سکتی ہے۔ توپان رضکی اتراڈن، ایک انڈونیشی ہیں جو 12 سال سے جاپان میں مقیم ہیں وہ پہلی بار موبائل مسجد میں نماز کی ادائیگی کی غرض سے آئے۔ انہوں نے کہا کہ جاپان میں خاص طور پر ٹوکیو سے باہر نماز ادا کرنے کے لیے ایک پرسکون جگہ تلاش کرنا مشکل امر ہو سکتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگرآپ شہر میں ہیں تو کوئی حرج نہیں لیکن اگر آپ ٹوکیو سے باہر سڑک پر سفر کر رہے ہیں تو یہ مشکل ہے۔ کبھی کبھی میں ایک پارک میں نماز پڑھتا ہوں تو جاپانی مجھے دیکھ کر اندازہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں کہ میں کیا کر رہا ہوں۔

بشکریہ وائس آف امریکہ

Calligrapher of Prophet’s Mosque

 Calligrapher of the Prophet’s Mosque Shafeeq uz Zaman.
 
The Pakistan government has nominated the calligrapher of the Prophet’s Mosque, Ustad Shafeeq uz Zaman, for the President’s Award of Pride of Performance in the calligraphy category.

President Asif Zardari will confer the award on Shafeeq uz Zaman on March 23.

Shafeeq uz Zaman has been doing calligraphy (in the Thuluth script) on the Mosque’s 177 domes. He won second prize at the International Calligraphy Competition in Istanbul, Turkey. He has also won several competitions at national and international levels. He learned calligraphy on his own and considers himself a disciple of the renowned 20th century calligrapher, Hamid Al-Amidi.

Shafeeq told Urdu News he was happy at the announcement of the award.

“Better late than never,” he said, adding, “Many of my students have received awards but I did not receive any appreciation at the government level. Being the calligrapher of the Prophet’s Mosque is a great honor for me.”

He said he has spent half of his life in Madinah and wishes to live the rest of his life there.

“After receiving the award I will try to make it (calligraphy) better and modify it,” he said.

Shafeeq said that in the age of computers, calligraphy’s importance will not fade. “All names on the doors of the Prophet’s Mosque like the King Fahd Gate, Salaam Gate, Rehmah Gate and others have been written by me without using computers.”

He added that he finds peace while doing calligraphy in the Prophet’s Mosque which he cannot find anywhere else. He added that 85 percent of the calligraphy work on the domes of the Prophet’s Mosque has been finished and the remaining work will be completed in three to four years.

Enhanced by Zemanta