Category Al Quran
ہاتھ سے لکھا گیا ’دنیا کا طویل ترین‘ قرآن کا نسخہ
مصر میں سعد محمد کو تاریخ رقم کرنے کی امید ہے۔ انھوں نے تین سال کی
مسلسل محنت کے بعد قرآن کی ایک ایسی جلد تیار کی ہے جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ یہ دنیا میں سب سے بڑا قرآن ہے۔ انتہائی پیچیدہ فنکاری سے آراستہ یہ ہینڈ سکرول 700 میٹر طویل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب یہ سکرول لپٹا ہوا نہیں ہوتا تو یہ معروف عمارت امپائر سٹیٹ بلنڈگ کی لمبائی سے تقریباً دو گنا بڑا ہے۔ قاہرہ کے شمال میں واقعہ بلکینہ کے قصبے کے رہائشی سعد محمد نے اس پروجیکٹ کے اخراجات خود اٹھائے ہیں۔
سعد محمد کو قرآن کی اس جلد سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ قرآن کا یہ سکرول اتنا طویل ہے کہ اسے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں بطور طویل ترین ہاتھ سے لکھا گیا قرآن شامل کیا جائے۔ مگر اس کام کے لیے انھیں اس ریکارڈ کو شامل کروانے کی فیس جمع کروانی ہوگی۔ روئٹرز ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ قرآن سات سو میٹر طویل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں ایک عام سا آدمی ہوں۔ میرے پاس کوئی اثاثے نہیں ہیں۔‘
قرآن کی مختلف ریکارڈز والی دیگر جلدیں:
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے مطابق دنیا کا قدیم ترین قرآن مشاف آف عثمان ہے جو کہ سنہ 655 میں تیار کیا گیا تھا اور اسلام کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمان کے استعمال میں تھا۔ اس کے 705 صفحات کو ازبکستان میں محفوظ رکھا گیا ہے۔
2012 میں افغانستان میں قرآن کی ایک اور جلد شائع کی گئی جو کہ مکمل طور پر ہاتھ سے لکھی گئی تھی۔ اس کی لمبائی 2.2 میٹر اور چوڑائی 1.55 میٹر ہے۔
اس کے 218 صفحات ہیں اور اس کی بیرونی جلد 21 بکروں کے چمڑے سے بنائی گئی ہے۔ اس کا وزن 500 کلوگرام ہے اور اسے بنانے میں 5 سال لگے۔
مصر میں سعد محمد کو تاریخ رقم کرنے کی امید ہے۔ انھوں نے تین سال کی
مسلسل محنت کے بعد قرآن کی ایک ایسی جلد تیار کی ہے جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ یہ دنیا میں سب سے بڑا قرآن ہے۔ انتہائی پیچیدہ فنکاری سے آراستہ یہ ہینڈ سکرول 700 میٹر طویل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب یہ سکرول لپٹا ہوا نہیں ہوتا تو یہ معروف عمارت امپائر سٹیٹ بلنڈگ کی لمبائی سے تقریباً دو گنا بڑا ہے۔ قاہرہ کے شمال میں واقعہ بلکینہ کے قصبے کے رہائشی سعد محمد نے اس پروجیکٹ کے اخراجات خود اٹھائے ہیں۔
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے مطابق دنیا کا قدیم ترین قرآن مشاف آف عثمان ہے جو کہ سنہ 655 میں تیار کیا گیا تھا اور اسلام کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمان کے استعمال میں تھا۔ اس کے 705 صفحات کو ازبکستان میں محفوظ رکھا گیا ہے۔
2012 میں افغانستان میں قرآن کی ایک اور جلد شائع کی گئی جو کہ مکمل طور پر ہاتھ سے لکھی گئی تھی۔ اس کی لمبائی 2.2 میٹر اور چوڑائی 1.55 میٹر ہے۔
اس کے 218 صفحات ہیں اور اس کی بیرونی جلد 21 بکروں کے چمڑے سے بنائی گئی ہے۔ اس کا وزن 500 کلوگرام ہے اور اسے بنانے میں 5 سال لگے۔
حج کے ارکان، واجبات اور سنتیں
حج کے چار ارکان ، سات واجبات، اور ان دونوں کے علاوہ تمام افعال سنت ہیں
ان کی تفصیل درج ذیل ہے
بہوتی رحمہ اللہ ” الروض المربع” (1/285) میں کہتے ہیں
“حج کے ارکان چار ہیں
احرام یعنی حج اور عمرے کی نیت، اس کی دلیل حدیث مبارکہ ہے
(بیشک اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے)
میدان عرفات میں وقوف، اس کی دلیل حدیث مبارکہ
(حج عرفہ میں وقوف کا نام ہے)
طواف زیارت، [اسی کو طواف افاضہ بھی کہتے ہیں] کیونکہ فرمان باری تعالی ہے
{وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ} اور وہ بیت العتیق کا طواف کریں۔[الحج : 29]
سعی کرنا، اس کی دلیل حدیث مبارکہ ہے
(تم سعی کرو، کیونکہ اللہ تعالی نے تم پر سعی کو فرض قرار دیا ہے) احمد
حج افراد کے واجبات کی تعداد سات ہے
حاجی کیلئے معتبر میقات سے احرام باندھنا، یعنی مقررہ مخصوص جگہوں سے احرام کی چادریں زیب تن کرنا۔
دن میں وقوف عرفہ کرنے والے کیلئے غروب آفتاب تک میدان عرفہ میں ٹھہرنا۔
حجاج کو پانی پلانے اور بوڑھے و خواتین حجاج کا خیال رکھنے والوں کے علاوہ
دیگر لوگوں کا ایام تشریق کی راتیں منی میں گزارنا۔
حجاج کو پانی پلانے اور بوڑھے و خواتین حجاج کا خیال رکھنے والوں کے علاوہ دیگر لوگ اگر مزدلفہ میں رات کے ابتدائی نصف حصہ میں آجائیں تو آدھی رات کے بعد تک مزدلفہ میں قیام کرنا۔[کچھ اہل علم نے مزدلفہ میں رات گزارنے کو رکن قرار دیا ہے، چنانچہ اس صورت میں 10 تاریخ کی رات مزدلفہ میں گزارے بغیر حج نہیں ہوگا، ابن قیم رحمہ اللہ “زاد المعاد” (2/233) میں اسی بات کی طرف مائل نظر آتے ہیں
ترتیب سے کنکریاں مارنا۔
بال منڈوانا یا کتروانا
طواف وداع کرنا
اور اگر کوئی حاجی حج تمتع کر رہا ہو یا حج قران کر رہا ہو تو اس کے ذمہ حج کی قربانی بھی واجب ہے، کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے
{فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
ترجمہ: جو شخص حج کا زمانہ آنے تک عمرہ کرنے کا فائدہ اٹھانا چاہے وہ قربانی کرے جو اسے میسر آ سکے۔ اور اگر میسر نہ آئے تو تین روزے تو ایام حج میں رکھے اور سات گھر واپس پہنچ کر، یہ کل دس روزے ہو جائیں گے۔ یہ حکم ان لوگوں کے لیے ہے جو مسجد الحرام (مکہ) کے باشندے نہ ہوں ۔ البقرة : 196
عمرہ کے ارکان تین ہیں
احرام [نیت]، طواف، اور سعی۔
عمرہ کے واجبات یہ ہیں
بال منڈوانا یا کتروانا، اور میقات سے احرام کی چادریں زیب تن کرنا” انتہی
رکن، واجب، اور سنت میں فرق یہ ہے کہ رکن کے بغیر حج صحیح ہو ہی نہیں سکتا، جبکہ واجب کے چھوڑ دینے سے حج تو صحیح ہوگا لیکن جمہور اہل علم کے ہاں ایسے شخص کو دم دینا پڑے گا، جبکہ سنت پر عمل چھوٹ جائے تو اس پر کوئی حرج نہیں ہے۔
ان واجبات ، ارکان اور سنتوں کے دلائل و احکام جاننے کیلئے دیکھیں: ” الشرح الممتع ” (7/380-410
واللہ اعلم
ان کی تفصیل درج ذیل ہے
طواف زیارت، [اسی کو طواف افاضہ بھی کہتے ہیں] کیونکہ فرمان باری تعالی ہے
حاجی کیلئے معتبر میقات سے احرام باندھنا، یعنی مقررہ مخصوص جگہوں سے احرام کی چادریں زیب تن کرنا۔
حجاج کو پانی پلانے اور بوڑھے و خواتین حجاج کا خیال رکھنے والوں کے علاوہ
دیگر لوگوں کا ایام تشریق کی راتیں منی میں گزارنا۔